کیا بهی جائے تو اظہار کب، کہاں، کیسے

Poet: Sayed Mahi Shah By: Sayed Mahi Shah, Peshawar

کیا بهی جائے تو اظہار کب، کہاں، کیسے
جو نالے شعر نہ سمجها گئے، زباں کیسے

ابهی بهی کتنے کٹھن امتحان گزرے ہیں
کسے خبر کہ هو کل کے بهی امتحاں کیسے

هوا ملی ہی نہیں عمر کے سفینے کو
کراتا پار ہمیں تار بادباں کیسے؟

ہمارا وقت بهی چهینا گیا تها کاغذ بهی
سو لکهتے پوری، سزاوں کی داستاں کیسے؟

بنا کے بوڑها اک جوان کو محبت نے
بتائیں کیا کہ چهین لی ہیں مستیاں کیسے

کچه اپنا دل ہی بڑتے غم کا جانے ہے "ماہی"
پیئے ہیں اشک، ضبط کی ہیں سسکیاں کیسے

Rate it:
Views: 430
09 Nov, 2014