کیا تُم بھول سکتے ہو
Poet: عمران جمیل چوہدری By: عمران جمیل چوہدری, Bahawalpurجو پل اپنے تھے پیار میں گزرے کیا تم بھول سکتے ہو
بتاؤ دل سے دل کا جو رشتہ تھا کیا تم بھول سکتے ہو
کب رات ڈھلے کب ہو گی بات عجب تھے جب اپنے جزبات
جب کرتے تھے ہم اتنا انتظار کیا تم بھول سکتے ہو
دنیا سے بھی غافل تھے کبھی سوچا نہ تھا نفع نقصان
جب ہم تم اتنے تھے پاگل کیا تم بھول سکتے ہو
پل بھر میں کتنا جیتے تھے جب چوری چپکے ملتے تھے
جو ساتھ گزرے ہیں دن اور رات کیا تم بھول سکتے ہو
تم دور ہوئے تو ٹوٹ گیا ہوں جینا بھی میں بھول گیا ہوں
کیا ہے تم نے جو دل پر وار کیا تم بھول سکتے ہو
More Sad Poetry






