نجانے کیوں ُرک گئے ہاتھ
تجھے اپنا حال لکھنے سے
جو گزر رہی ہیں دل پے
وہ بات تحریروں میں لکھنے سے
اک عرصے کے بعد روح تڑپی تھی میری
پر رک گئے ہم ُاس تڑپ کی مثال لکھنے سے
کیا تھا سمندر کی آغوش میں لکی
جو لہریں دھوڑی ُاس کی طرف جاتی
نجانے پھر کیوں دل ڈوب سا گیا
اپنی بے بسی کی انتہا لکھنے سے