Add Poetry

کیا رہ جاتا ہے باقی

Poet: Amir Sultani By: Hafiz Syed Abdul Hadi, Karachi

اس کا تصور بھی کھو دوں تو کیا رہ جاتا ہے باقی
میں بھی اس کی طرع رو دوں تو کیا رہ جاتا ہے باقی

اک مدت سے خود کو تھامے ہوئے ہیں ہم
ہجر کی کہانی سنا دوں تو کیا رہ جاتا ہے باقی

کہیں تو اسے بھی ہم سے کچھ کہنے کو ہوگا
یہ خیال بھی مٹا دوں تو کیا رہ جاتا ہے باقی

بُرے شَر سے بچنے کی دعا بھی رد ہی گئی
محبت بھی چھوڑ دوں تو کیا رہ جاتا ہے باقی

تیری بَستی کے چند سو لوگوں میں اگر
تیرا قصہ سنا دوں تو کیا رہ جاتا ہے باقی

معلوم ہے اسے میرا اس کی گلی میں انا جانا
حقیقت سے پردہ اٹھا دوں تو کیا رہ جاتا ہے باقی

تیرے ہجر کے ہر زخم سے واقف ہوں میں
درد سارے ہی لکھ دوں تو کیا رہ جاتا ہے باقی

Rate it:
Views: 1482
21 Jan, 2020
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets