کیا ستم میری جان ایک تماشہ عمر ساری بن گیا
سوچتا ہوں کہ میں کچھ غلط اس باری بن گیا
تیری جدائی سے بھی کچھ تو بھرم تھا اپنا
بچھڑ کے تجھ سے میں اچھا لکھاری بن گیا
محض چند لمحے جس کو دیکھا تھا میں نے
عمر بھر اس شکل کا پوجاری بن گیا
تیرے لیے میں اجنبی ہی سہی تھا نہ جاں
بھرمِ تمنا کے لئے ایک مُدتِ ہجر گزاری بن گیا
چشمِ دید سے ہٹتی نگاہ کا ایک لمحہ تھا میں
یار تیرا احسن بڑا جلدی بکھاری بن گیا