محبتوں پہ زوال آیا تو کیا کرو گے
زباں پہ حرفِ ملال آیا تو کیا کرو گے
جسے بھلایا ہے عمر تو نے گنوا کے اپنی
کبھی جو اس کا خیال آیا تو کیا کرو کے
وفا کی ابجد سے تم تو واقف نہیں ہو یارو
کبھی وفا کا خیال آیا تو کیا کرو گے
دیے امیدوں کے تم جلا تو رہے ہو لیکن
نہیں ساری وصال آیا تو کیا کرو گے
جو آج تیری نگاہ میں جچتا نہیں سوچو
کبھی جو اس پہ دل آیا تو کیا کرو گے