دل میں کانٹوں کے انبار لیے ہوئے
ہاتھوں میں گلاب تھما دیں تو کیا کریں
اپنا بنا کر لیتے ہیں رازداری سے راز
محفل میں سب کو بتا دیں تو کیا کریں
روشنی کے لیے جلائے تھے جو چراغ
گھر کو مکمل جلا دیں تو کیا کریں
وفا کا اپنی بار بار جو کرتے ہیں تذکرہ
وہی بار بار دغا دیں تو کیا کریں
کنول کون کرئے گا پھر ان کا خیال
مالی ہی پھول جلا دیں تو کیا کریں