کیا کہا بھول گئے ہیں اس کو

Poet: Tariq Butt By: Gul Bose, Karachi

کیا کہا؟ بھول گئے ہیں اس کو؟
ہم بھی کیا بھول گئے ہیں اس کو؟

ہاں ِ وہ اک داغ پرانا دل کا
مٹ گیا! بھول گئے ہیں اُس کو

یار٬ غم خوار، وہ ساتھی اپنا
دل کہ تھا۔ بھول گئے ہیں اُس کو

وہ؟ جو سینے میں جلا کرتا تھا
جل بجھا! بھول گئے ہیں اُس کو

شبِ تار ایک دیا اور ہوا
جو ہوا، بھول گئے ہیں اُس کو

وہ گیا ہے تو رہا کیا باقی
جو رہا، بھول گئے ہیں اُس کو

پوچھنے والوں نے پوچھا اکثر
کہہ دیا، بھول گئے ہیں اُس کو

جا بجا لکھتے تھے اک نام جو ہم
بارہا بھول گئے ہیں اُس کو

یاد کرنے پہ ہمیں یاد آیا
یاد تھا، بھول گئے ہیں اُس کو

Rate it:
Views: 524
17 Feb, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL