کیا کہوں کس قدر تحسین کے وہ قابل ہے
وہی ہے میرا مسیحا جو میرا قاتل ہے
بنا لیا ہے جسے رہبرِ دین اور دنیا
تمام شہر میں سب سے بڑا وہ جاہل ہے
موجیں خوشیوں کی جسے چھو کے لپٹ جاتی ہیں
دل نہیں ہے میرا سوکھا ہوا ساحل ہے
بعد مرنے کے میرا ذکر ہوا چاروں طرف
ایسی بے فیض کی شہرت ہی مجھے حاصل ہے
آنکھ کا کھولنا دشوار لگے ہے اُس کو
چارہ گر میرا کمال ۔۔۔۔۔۔ کاہل ہے