کیا کہوں کیا لِکھوں
Poet: Saleem Ishrat Hashmi By: سلیم عشرت ھاشمی, Karachiتری آنکھوں میں جو اک لمحہ ستارے چمکے
درد کےعنواں سب ہی دل میں ہمارے دمکے
درماںِ غم ترا گرچہ مرے پاس نہیں
یہ اُداسی بھی تری ہمیں راس نہیں
رات بھرکُھرچتی ر ہی روح کو اس غم کی کسک
تری آنکھوں کا نمک
ترے ہونٹوں کی رمق
جنبش بازو کا یہ سفر کیسا ہے
رہ معلوم نہیں رہگزر کیسا ہے
آبلہ پا ہو تم تو شکستہ پا ہم بھی ہیں
نگار خانہِ دل میں تو تنہا سب ہی ہیں
بھٹکتے ہم بھی ہیں غم کے دالانوں میں
گو گھِرے رہتے ہیں ہمہ وقت اُجالوں میں
اک بے نام اُداسی ذات میں بستی ہے
کوئ انجانی خلش ہر آن ہمیں ڈستی ہے
کوئ آواز خیالوں میں ہم کو بھی ستاتی ہے
کچھ زخموں کی چمک جاں کوکرچاتی ہے
کیوں اداس ہو بے وجہ پریشاں تم ہو
ان دیکھےاندیشوں سےہلکاں تم ہو
یہ جو آج ہے کل کسی طور نہ رہ پائے گا
وقت کے دھارے کوگزرنا ہے گزر جائیگا
ان شمع فروزاں میں گہر کہاں جچتے ہیں
ان آنکھوں میں تو جُگنو ہی بھلے لگتے ہیں
جگنو ہی بھلے لگتے ہیں






