کیا ہوا جو میں تنہا رہ گیا
Poet: مرزا عبدالعلیم بیگ By: Mirza Abdul Aleem Baig, Hefei, Anhui, Chinaآنکھ میں بس تماشہ رہ گیا
 خواب تھا جو ادھورا رہ گیا
 
 تیرا شہر تو ثابت ہوا شہرِ خرافات
 دھوپ سے الجھا ہوا سایہ رہ گیا
 
 کھلکھلا کر یوں پیچھے ہٹی بادِ نسیم
 اک واقعہ ہوتے ہوتے رہ گیا
 
 آہی گئے برسات کے دن لوٹ کر
 تیرے چہرہ کا رنگ کچا رہ گیا
 
 راستے اک دوجے سے یوں جدا ہوئے
 دل میں فقط ملن کا نقشہ رہ گیا
 
 شام کا سنسان میلا دیکھ کر
 غیب سے آیا ہوا مصرع رہ گیا
 
 ہونے والا تھا اک حادثہ ہو گیا
 اب سننے سنانے کو کیا رہ گیا
 
 صبح ہوگی کہانی بنے گی کوئی نئی
 گزرا ہوا سب سے بڑا سانحہ رہ گیا
 
 یہ بھی درست محبت اک سزا ہی تو ہے
 پھر بھی ٹوٹا ہوا کوئی سلسلہ رہ گیا
 
 سحر کے ہونے کا بھروسہ لئے
 کیا ہوا جو میں تنہا رہ گیا
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 