کیسے دی ہو گی مبارک اسے نئے گھر کی
جو مجھہ سے میرا گھر ہی چرا کے لے گیا
میرے سبھی رشتے چرانے والا
میرے خواب بھی چرا کے لے گیا
میں وہی دہلیز پہ بییٹھے بیٹھے پتھرا گئ
نجانے کب کوئی مجھے مجھ سے ہی چرا کے لے گیا
سکھہ چراتے چراتے لوگوں کے
اب کے دکھہ بھی چراکے لے گیا
درد جب لفظوں میں ڈھلنے لگا تب
وہ سبھی لفظ میرے چرا کے لے گیا
وہ میری خواہشیں خود پر سجا بیٹھا
میں سمجھی کوئی راہ کزر چرا کے لے گیا