اُجڑا ہے شہر میرا کیسے مناؤں عید؟
ہر سمت ہے اندھیرا کیسے مناؤں عید؟
کرتا ہوں روز تیرتی لاشوں سے ملاقات
پانی میں ہے بسیرا کیسے مناؤں عید؟
اب رونقیں اُجڑ گئیں میرے مکان کی
ہوتا نہیں سویرا کیسے مناؤں عید؟
میرے اپنے پیارے آگئے سیلاب کی زد میں
گھر کا نہیں وڈیرہ کیسے مناؤں عید؟
سیلاب میرے بچوں کے کپڑے بھی لے گیا
کچھ بھی نہ رہا میرا کیسے مناؤں عید؟
میرے وطن کے حاکم ذرا دیکھ لے آ کر
مجھکو دُکھوں نے گھیرا کیسے مناؤں عید؟
ساجد کو دوستو تُم دِلاسہ کوئی تو دو
دل میں ہے غم کا ڈیرہ کیسے مناؤں عید؟