کیسے ناداں ہیں تجھے چھوڑ کے جانے والے
دربدر پھرتے ہیں اب تجھ کو بھلانے والے
پھیل جانے دے محبت کے گلابوں کی مہک
یہ خزانے ہیں کہاں دوست چھپانے والے
پھر نئے شہر بسائیں گے سر ارض قمر
خطہ ارض پہ یہ آگ لگانے والے
تیری امید پہ زندہ ہیں یہ مجرم تیرے
اب کدھر جائں تیری حمد سنانے والے
دیکھ خوداری بڑی شے ہے فریاد نہ کر
تجھ کو نظروں سے گرا دیں گے زمانے والے
بیج بو جاؤ کوئی تم بھی محبت کا نسیم
یاد رکھیں گے زمانے تجھے آنے والے