کیوں غمگین اپنی نظمیں ہم کو سُنا رہے ہو
کیوں فراق کے یہ نشتر ہم پہ برسا رہے ہو
کیا ہُوا جو تنہا تو ہے، ہم بھی تو تنہا ہیں
کیوں آہ و فغاں کر کے ماتم پھیلا رہے ہو
ناشاد؎ سی یہ غزلیں غمگین تیری نظمیں
کیوں مایوسی کے اندھیرے ہر طرف پھیلارہے ہو
کیا ہم پہ تم کو اتنا بھی اعتبار نہیں ہے
کیوں ہر اِک خط میں ہم سے قسمیں اُٹھوا رہے ہو
میں پاس رہوں تیرے کیا میرا حق نہیں ہے
کیوں دُور رہ کے مُجھ سے مُجھ کو تڑپا رہے ہو