بہت آسانی سے تمہیں بھلایا ہے
دیوانہ جاں سے ہی گزر آیا ہے
کیوں اداس ہیں تیری آنکھیں
کیا پھر کوئی خواب نیا سجایا ہے
وقت رخصت بتائیں گے آنسو
کون اپنا ہے اور کون پرایا ہے
حسب آرزو کوئی نہیں ملتا
فریب قسمت میں کیوں آیا ہے
شائد کوئی زخم دل مہکا ہوگا
آج پھر سے وہ ہمیں یاد آیا ہے
مظہر وہ شخص عجیب ہے کتنا
زخم زخم ہے اور مسکرایا ہے