کیوں دل کی بستی میں اتنی جلدی شام ہو گئی
کیوں محبت اتنی بے بس اتنی ناکام ہو گئی
جسےخوشی سمجھتے تھے اپنی ہم تو زندگی کی
کیوں چاہت وہ سرِ بازار ہی نیلام ہو گئی
وفا محبت، چاہ، چایت اور وہ اس زمانہ میں
بےرخی سے صنم تیری یہ تو اب بات عام ہوگئی
رہا کچھ بھی نہیں اپنے پاس مگر یہ جسم ہے
تھی جان بھی کبھی اپنی اب مگر تیرے نام ہو گئی
جو بھی بات ہم نے کہی آنسوں سے آج دھو کر
کاغذ پہ آکر وہ بات تو ساجد کلام ہو گئی
انجام وفا کا بھی دیکھ آغاز ہی نہ تُو دیکھ
کیا محبت تھی خوبصورت ساجد جو تمام ہو گئی