ظلمت کے بازار سجاۓ لوگوں نے
کیوں ذلت کے هار بناۓ لگوں نے
کهتے هیں که ایک خدا هی کافی هے
اتنے کیوں اصنام بناۓ لوگوں نے
جسموں کے تو دام لگاتے رہتے تھے
اب ایمان کے دام لگاۓ لوگوں نے
اسکی رضا هے شرم و حیا چادر میں
اور اس کے بازار سجاۓ لوگو ں نے
روتے تهے وه شب بهر امت کے غم میں
محسن کے فرمان مٹاۓ لوگوں نے
بیچ کے اپنی جنت کا گلزار عرشی
دوزخ کے انگار کماۓ لوگوں نے