کیوں مجھے روز آزماتے ہو
اک نیا زخم کیوں لگاتے ہو
آخر اس دل کی کیا خطا ٹھہری
جو اسے اس قدر رولاتے ہو
میری مطلوب نگاہوں سے کیوں
کسی لئے دور چلے جاتے ہو
کاش تم خود ہی جان جاتے کہ
کیوں مجھے اتنا یاد آتے ہو
کیوں میرے دل میری نگاہوں کو
ایک تم ہی تو ہو جو بھاتے ہو
ایک ہی بات عظمٰی آخر کیوں
تم ہر اک بات میں دہراتے ہو