کیوں مجھے روز آزماتے ہو

Poet: UA By: UA, Lahore

کیوں مجھے روز آزماتے ہو
اک نیا زخم کیوں لگاتے ہو

آخر اس دل کی کیا خطا ٹھہری
جو اسے اس قدر ستاتے ہو

میری مطلوب گاہوں سے کیوں
کس لئے دور چلے جاتے ہو

کاش تم خود یہ جان جاتے کہ
کیوں ہمیں اتنا یاد آتے ہو

کیوں میرے دل میری نگاہوں کو
ایک تم ہی تو ہو جو بھاتے ہو

آخر عظمٰی تم ایسی ہی باتیں
کیوں ہر اک بات میں دہراتے ہو

Rate it:
Views: 621
23 Sep, 2009