کیا کوئی اور بھی میری طرح اتنا تنہا ہو گی
دن میں کی بار جو خود سے لڑتی ہو گی
کہاں ہے میرے حصّے کی چاہت ربّا
بس یہی سوال خود سے وہ جو کرتی ہو گی
کون جانے گا آ کے میرے اندر کا یہ حال
ہر وقت وہ خود سے ایسی باتیں کرتی ہو گی
کیوں کوئی شخص نہ ابھی تک ہے بھایا مجھ کو
بہت مان سے کسی نے کیوں نہ اپنایا مجھ کو
اپنے ہاتھوں سے پیار سے کیوں نہ کھلایا مجھ کو
تھکن سے چور کر کے پھر کیوں نہ سلایا مجھ کو
کیا کمی مجھ میں جو ہوئی کئی بار میں رد
کیوں کسی نے ابھی تک دلہن نہ بنایا مجھ کو
میرے الله ، میرے مالک، میری فریاد تو سن
باتیں لوگوں کی ، بڑھتی عمر اور ماں باپ کی چپ
نہ سہی جائیں مجھ سے کہ بہت مجبور ہوں میں
دے حوصلہ ، نکال راستہ اور بیاہ دے مجھ کو
بچا مجھ کو مردوں کی ہوس بھری نظروں سے ... یا پھر
میرے ربّا ! اپنے پاس تو بلا لے مجھ کو
توڑ دے میرے جسم سے میری روح کا ناتا
نہ جیا جائے بس اب تو اٹھا لے مجھ کو