کیوں ہمیں لگتا ہے
کہ وقت جارہا ہے
وقت تو کہیں نہیں جارہا
ہم ہی اسے چھوڑ کر
جا رہے ہیں
ہم جو پابند_ تقدیر ہیں
کوئی بھی تدبیر کارگر نہیں
بچپن جوانی کی طرف
جوانی بڑھاپے کی طرف
زندگی موت کی طرف
بالوں کی سیاہی
سفیدی کی طرف
کسی کو بھی روکنے پر
اختیار نہیں
کوئی تدبیر نہیں
کوئی کمال نہیں
بچپن سے دیکھو اب تک
صبح وہی دوپہر وہی
ڈوبتی شام وہی
ستاروں بھری رات وہی
ہوا وہی فضا وہی
موسم کا مذآج وہی
مگر دل کا عالم
بدل گیا ہے
لوگ بچھڑ گئے ہیں
سب اپنے اپنے سفر میں
چلتے چلتے
کہیں کھو گئے ہیں
نیند_ ابدی میں سو گئے ہیں
تاریخ ہوگئے ہیں
داستاں ہوگئے ہیں
خواب ہو گئے ہیں
شہروں اور قریوں
کے منظر بدل گئے ہیں
نئے آنے والوں کے
مذآج میں ڈھل گئے ہیں
کیوں ہمیں لگتا ہے
کہ وقت جارہا ہے
وقت تو ٹھرا ہوا ہے
بس ہم ہی آرہے ہیں
اور جا رہے ہیں