گئی زندگی کی رونقے زرد پتوں کی طرح صحن میں شور کرتی ھے گولیوں کی آوازے ڈر ڈر بکھرتی ھے میرے جان کی آوازے اس لحمے جانے کیوں میرے دل کی درھڑکنے خود بخود روکنے لگتی ھے پھر سوچتی ھوں یہ اپنے وطن میں کس کے عزاب کی داستاں ھے