گئی ہوتی

Poet: Aashi By: Aysha, killeen

میں کب کی تیز ہواؤں میں مر گئی ہوتی
اگر میں غم کے سمندر سے ڈر گئی ہوتی

جو جانتی کہ نہیں راستے میں پھول کوئی
تو چن کے کانٹے سر شام گھر گئی ہوتی

تو مانگ لیتا اگر مجھ سے میری جان کبھی
میں تیرے واستے سولی پہ چڑھ گئی ہوتی

کبھی تو کہتا تجھے عاشی وہ اپنے دل کے دکھ
میں اس کی جھولی کو خوشیوں سے بھر گئی ہوتی

Rate it:
Views: 596
02 Oct, 2010