میں کب کی تیز ہواؤں میں مر گئی ہوتی
اگر میں غم کے سمندر سے ڈر گئی ہوتی
جو جانتی کہ نہیں راستے میں پھول کوئی
تو چن کے کانٹے سر شام گھر گئی ہوتی
تو مانگ لیتا اگر مجھ سے میری جان کبھی
میں تیرے واستے سولی پہ چڑھ گئی ہوتی
کبھی تو کہتا تجھے عاشی وہ اپنے دل کے دکھ
میں اس کی جھولی کو خوشیوں سے بھر گئی ہوتی