گانٹھ رشتوں کی سلجھانے میں لگے ہیں

Poet: اسد رضا By: ASAD, MPK

 گانٹھ رشتوں کی سلجھانے میں لگے ہیں
روٹھے ہوئوں کو منانے میں لگے ہیں

وقت مختصر ھے اور کام ان گنت۔
بوجھ دل سے کوئی ہٹانے میں لگے ہیں۔

کوئی وعدہ وفا کر کے بھول گیا ھے شاید!۔
پھر سے یاد اس کو دلانے میں لگے ہیں۔

وہ جو روٹھا ھے ہمسے جھوٹا بہانہ کر کے۔
ہاتھ جوڑ پھر اس کو منانے میں لگے ہیں۔

درد کے مارے ادھر ہم مر رھے ہیں۔
اور وہ دیکھ ہمکو مسکرانے میں لگے ہیں۔

آہ ! پہلے سے وقت اپنا برا چل رہا ھے۔
اور وہ مزیدمصیبتیں بڑہانے میں لگے ہیں

انتظار کی گھڑیاں طویل نظر آ رہی ہیں۔
اسلئے چراغ امید ہم جلانے میں لگے ہیں۔

جب کہ جانتے ہیں وہ حالت زار اپنے۔
پھر کیوں وقت اپنے گنوانے میں لگے ہیں؟

ابھی بھی ان کو ہم پر بھوسہ نہیں شاید !!!
شاید اسلیے وہ صبر اپنے آزمانے میں لگے ہیں۔

اسد عشق کی گتھی سلجھانا نہیں کچھ آساں۔
مدت ہوئی جواز کوئی ڈھونڈھ پانے میں لگے ہیں۔

Rate it:
Views: 316
04 Jul, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL