گانٹھ رشتوں کی سلجھانے میں لگے ہیں
Poet: اسد رضا By: ASAD, MPK گانٹھ رشتوں کی سلجھانے میں لگے ہیں
روٹھے ہوئوں کو منانے میں لگے ہیں
وقت مختصر ھے اور کام ان گنت۔
بوجھ دل سے کوئی ہٹانے میں لگے ہیں۔
کوئی وعدہ وفا کر کے بھول گیا ھے شاید!۔
پھر سے یاد اس کو دلانے میں لگے ہیں۔
وہ جو روٹھا ھے ہمسے جھوٹا بہانہ کر کے۔
ہاتھ جوڑ پھر اس کو منانے میں لگے ہیں۔
درد کے مارے ادھر ہم مر رھے ہیں۔
اور وہ دیکھ ہمکو مسکرانے میں لگے ہیں۔
آہ ! پہلے سے وقت اپنا برا چل رہا ھے۔
اور وہ مزیدمصیبتیں بڑہانے میں لگے ہیں
انتظار کی گھڑیاں طویل نظر آ رہی ہیں۔
اسلئے چراغ امید ہم جلانے میں لگے ہیں۔
جب کہ جانتے ہیں وہ حالت زار اپنے۔
پھر کیوں وقت اپنے گنوانے میں لگے ہیں؟
ابھی بھی ان کو ہم پر بھوسہ نہیں شاید !!!
شاید اسلیے وہ صبر اپنے آزمانے میں لگے ہیں۔
اسد عشق کی گتھی سلجھانا نہیں کچھ آساں۔
مدت ہوئی جواز کوئی ڈھونڈھ پانے میں لگے ہیں۔






