گردشِ زیست کو پھر اپنی ہی تصویر کیا

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلا
GardishE Zeist Ko Phir Apni Hi Tasweer Kya

درد ہاتھوں کی ہتھیلی پہ جو تحریر کیا
گردشِ زیست کو پھر اپنی ہی تصویر کیا

ہائے اے عشق تری راہ میں دیکھو اکثر
حسرت دید سے ہر خواب کو تعبیر کیا

چڑھتے سورج کی شعاؤں کو اتارا خود میں
منظر صبح کو پھر آنکھ کی تنویر کیا

کیسے نکلو مری جان حصارِ دل سے
تیری یادوں کو اگر پاؤں کی زنجیر کیا

ہو بھی سکتے ہیں یہ مسمار وفا کے جزبے
قصرِ الفت کو اگر دل میں نہ تعمیر کیا

میں نے خود کی نگاہوں سے بچا کر وشمہ
خود کو لیلی ، کبھی شیریں ، کبھی ہیر کی

Rate it:
Views: 502
26 Aug, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL