گرچہ تمھارے بعد گزارہ نہ کر سکے
پر عشق بھی کسی سے دوبارہ نہ کر سکے
منظر وہ تھے کہ دیکھتے رہتے ہزار بار
لیکن تِرے بغیر گوارہ نہ کر سکے
اَک آرزو ہے ، جس کی کبھی جستجو نہ کی
اَک آرزو تھی ، جس سے کنارہ نہ کر سکے
گفتار کی تو بات الگ ہے مَرے ندیم!
پلکوں سے بھی ہم اُن کو اشارہ نہ کر سکے