گزر گئے کئی برس غموں کا اعتکاف کرتے کرتے
Poet: Sobiya Anmol By: sobiya Anmol, Lahoreگزر گئے کئی برس غموں کا اعتکاف کرتے کرتے
 دُنیا کو دیتے دیتے اور مجھے معاف کرتے کرتے
 
 مجھے آئینہ کرنے والے! یہ صدیوں کے جالے ہیں
 تم بھی گرد ہو جاؤ گے مجھے صاف کرتے کرتے
 
 یہاں عائد ہیں پابندیاں سانسوں پہ بھی
 خاک ہو جاؤ گے انسانیت سے انصاف کرتے کرتے
 
 یہ کیا کیا ‘ یہاں سے نکال کر وہاں جا گرایا
 خود زندگی میں آ بسے ‘ تمنا کے خلاف کرتے کرتے
 
 یہ ناممکن نہ ہو کہیں‘ سوچ لے پھر سے
 ہوتا ہے مشکل بڑا بھری دنیا میں طواف کرتے کرتے
 
 وفاؤں کا تسلسل کچھ خوب ہے محبت کے بیانوں میں
 خدشہ ہے‘ رُخ پلٹ نہ جائے اعتراف کرتے کرتے
 
 چاکِ بھروسہ کیوں سی نہ لوں میں انمول
 دیں ہیں رشتوں نے بھی رنجشیں غلاف کرتے کرتے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 