اک بار باد صبا نے گل کو جو چوما تو
خوشبو نے جنم لیا
ہاں وہی خوشبو جو کھلتی ہوئی کلی کی مسکان بھی ہے تو
اک مرجھائے ہوئے شگوفے کا نوحہ بھی
جو ہوا کی سانسوں میں اتر کر
خزاں نصیب درختوں کی مسیحائی بھی کرتی ہے اور
اس پورے عمل میں
جان سے بھی گزرتی ہے