گل کی جفا بھی جانی دیکھی وفائے بلبل

Poet: Mir Taqi Mir By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

 گل کی جفا بھی جانی دیکھی وفائے بلبل
یک مشت پر پڑے ہیں گلشن میں جائے بلبل

کر سیر جذبِ الفت گُل چیں نے کل چمن میں
توڑا تھا شاخ گُل کو نکلی صدائے بلبل

کھٹکے ہیں خار ہو کر ہر شب دلِ چمن میں
اتنے لب و دہن پر، یہ نالہ ہائے بلبل

یک رنگینوں کی راہیں طے کرکے مرگیا ہے
گُل میں رگیں نہیں یہ ہیں نقشِ پائے بلبل

آئی بہار ، گلشن گُل سے بھرا ہے لیکن
ہر گوشہء چمن میں خالی ہے جائے بلبل

پیغام بے غرض بھی سنتے نہیں ہیں*خوباں
پہنچی نہ گوشِ گُل تک آخر دعائے بلبل

یہ دل خراش نالے ہر شب کو میر تیرے
کردیں گے بے نمک ہی شورِ نوائے بلبل

Rate it:
Views: 656
20 Sep, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL