گلاب سی باتیں اُس کی سوچ گہرے سمندر جیسی نیلے پانی میں ڈھونڈے وہ مرجان اور سچے موتی بلند پہاڑوں میں دیکھے ھیرے پکھراج یاقوت رمانی ھم ٹھہرے راہ کے پتھر پڑی جن پہ دُھول مٹی چاندی جیسا بدن ھے اُسکا کہاں وہ ھم کو سجاتی