ہجر کی تنہا سرد راتوں میں گلی میں نکلا چاند
کون اسے دیکھے کہ سارا شہر پڑا ہے ماند
بکھری سونی شام شہر کی ، جلے گلوں کے خار
کھلے ہیں سب دروازے لیکن آگ کے دریا پار
رقص میں آنسو پلکوں پر، پہنا کفن ہے راتوں نے
دل میں آگ لگائی کافر سرد راتوں کی باتوں نے
پتا پتا سوکھ گیا ہے، سوکھ گئے سب دل کے کھیت
درویش لکھے تھے حرف وفا کے، کھا گئی اندھی ریت