Add Poetry

گمشدہ ٹکڑے

Poet: Sabina Rifat By: Rehman Mahmood Khan, Lahore

(1)
اب کیسے مسکراﺅ گی تُم
بُھول بھی مجھ کو جاﺅ گی تُم
بِچھڑی سکھیوں کو دُنیا میں
اب تو دیکھ نہ پاﺅ گی تُم
(2)
ساری گلیاں کھو سی گئی ہیں
آنگن تُم سے رُوٹھ گیا ہے
ڈار سے کُونج بِچھڑ گئی آخر
ساتھ اپنوں کا چُھوٹ گیا ہے
(3)
گڑُیا دیکھ کے ہنستی نہیں ہے
گاڑی نہیں بہلائے گی اب
چُپ کی چادر تان کے آخر
سب کُچھ کہتی جائے گی اب
(4)
گُڑیا جیسی بہن یہ تیری
ریزہ ریزہ سی بِکھری تھی
اک معصُوم فرِشتے جیسی
ہر لاش لہُو میں بِھیگی تھی
(5)
بالی عُمریا ہی میں سر سے
چُنری تیری پھٹ گئی ہے
تیرے لیے تو دھرتی ساری
محور ہی سے ہٹ گئی ہے
(6)
جسم مدار سے اپنے ہٹ کر
یوں ٹکراتے پِھرتے ہیں
جیسے لوگ وفا سے پِھر کے
لہُو رُلاتےپھرتے ہیں
(7)
گھڑی کی سوئی ٹھہر گئی ہے
موت کا رُوپ دکھانے کو
پیار کا بول نہ کوئی دے گا
اِس دِل کے بہلانے کو
(8)
صبا یہ تُجھ کو خبر نہیں ہے
تُجھ کو میری ضَرُورت ہے
مَیں نے بھی اک چوٹ سہی ہے
تُو بھی صبر کی مُورت ہے
(9)
تیری آنکھوں کے قطروں کو
کِرنوں سا دمکانا ہے
تُجھ میں اپنے آنے والے
کل کو ہمیں توبچانا ہے
(10)
اک دن تُجھ کو ہنسنا ہو گا
اور یہ عزم ہمارا ہے
اِس کو چاند بنائیں گے ہم
جو تری آنکھ میں تارا ہے

(صبا ظہیر چار سال کی بچی ہے جو8اکتوبر 2005ءکے زلزلہ میں تین دن تک اپنی ماں بہن اور بھائی کی لاش کے ساتھ ملبے میں دفن رہی اور ابھی تک سکتے میں ہے۔ کوئی کھلونا یا ڈاکٹروں کی کوئی کوشش اُس کے چہرے پر مسکراہٹ نہیں لا سکی۔)

Rate it:
Views: 368
28 Jun, 2011
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets