گوشہ تنہائی میں کچھ پل گزاریے

Poet: UA By: UA, Lahore

گوشہ تنہائی میں کچھ پل گزاریے
اور خانہ دل پہ لگے جالے اتاریے

نینوں کی کھڑکیوں کو بند کیجئے ذرا
اپنا وجود اپنے تخیل میں لائیے

اپنے ساتھ اپنے کچھ پل گزاریے
اور دل کے دریچوں کا مقفل اتاریے

دنیا کے شور و ہنگم سے دور جائیے
اور کبھی دشت و بیاباں کو فراریے

آئینہ نگاہ میں نہاں پیکر حسیں کا
آئینہ دل میں کبھی پر تو اتاریے

دنیا کے لیے تم نے کیا کیا نہیں کیا ہے
کوئی خواب کوئی فسانہ اب ہم واریے

عظمٰی جو فقط اپنا ظاہر سنوارتے ہیں
اب ان سے یہ کہو کہ باطن سنواریے

Rate it:
Views: 445
17 Aug, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL