گُزرے کل سا لگتا ہو جب آنے والا کل

Poet: Amjad Islam Amjad By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

گُزرے کل سا لگتا ہو جب آنے والا کل
ایسے حال میں رہنے سے تو بہتر ہے کہ چل

کرتی ہیں ہر شام یہ بِنتی ، آنکھیں ریت بھری
روشن ہو اے امن کے تارے، ظُلم کے سُورج ، ڈھل

اپنا مطلب کھو دیتی ہے دِل میں رکھی بات
رونا ہے تو کُھل کے رو اور جلنا ہو تو ، جل

لمحوں کی پہچان یہی ہے ، اپڑتے جاتے ہیں
آنکھوں کی دہلیز پہ کیسے ٹھہر گیا ، وہ پَل !

عشق کے رستے لگ جائیں تو لوگ بھلے چنگے
ہوتے ہوتے ہو جاتے ہیں ، دیوانے ، پاگل !

موسم کی سازش ہے یا پھر مٹی بانجھ ہوئی !
پیڑ زیادہ ہوتے جائیں ، گھٹتا جائے پھل!

جُھکی جُھکی آنکھوں کے اُوپر بوجھل پلکیں تھیں
لیکن کیسے چُھپ سکتا تھا ! کاجل ہے کاجل !

زر داور کے دستِ ستم میں دونوں گِروی ہیں
مزدوروں کا خُون پسینہ ، دہقانوں کا ہَل !

بُجھتے تاروں کی جِھلمل میں اوس لرزتی ہے
امجد دُنیا جاگ رہی ہے تُو بھی آنکھیں مَل

Rate it:
Views: 358
14 Nov, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL