گُلدستئہ اشعار

Poet: Javed Akhtar By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

ان چراغوں میں تیل ہی کم تھا
کیوں گِلہ پھر ہمیں ہَوا سے رہے

میرے کچھ پَل مجھ کو دے دو باقی سارے دن لوگو
تم جیسا جیسا کہتے ہو سب ویسا ویسا ہو گا

میری بنیادوں میں کوئی ٹیڑھ تھی
اپنی دیواروں کو کیا الزام دوں

تھکن سے چُور پاس آیا تھا اس کے
گِرا سوتے میں مجھ پر یہ شجر کیوں

تمہیں بھی یاد نہیں اور میں بھی بُھول گیا
وہ لمحہ کتنا حسیں تھا مگر فضول گیا

ان سے اب واپس خریدوں خود کو میں
لوگ جو مانگیں وہ اپنے دام دوں

اِک کھلونا جوگی سے کھو گیا تھا بچپن میں
ڈھونڈتا پھِرا اس کو وہ نگر نگر تنہا

آگہی سے ملی ہے تنہائی
آ میری جان مجھ کو دھوکا دے

رات سر پر ہے اور سفر باقی
ہم کو چلنا ذرا سویرے تھا

سب ہَوائیں لے گیا میرے سمندر کی کوئی
اور مجھ کو ایک کشتی بادبانی دے گیا

پہلے بھی کچھ لوگوں نے جَو بو کر گیہوں چاہا تھا
ہم بھی اس اُمیّد میں ہیں لیکن کب ایسا ہوتا ہے

Rate it:
Views: 459
12 Oct, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL