گُلوں کا ساتھ کانٹوں کے گزارا ہو بھی سکتا تھا
جو ہے غیروں کے پہلو میں ہمارا ہو بھی سکتا تھا
بھلا کیا فرق پڑتا تھا گلے مُجھکو لگا لیتا
میرا اُس سے لپٹ جانا گوارا ہو بھی سکتا تھا
وہ میری آنکھھ میں اپنا ہی چہرہ دیکھ جو لیتا
میں اُسکو ساری دنیا سے پیارا ہو بھی سکتا تھا
وہ اکثر یہ بھی کہتا تھا مُجھے تم سے محبت ہے
اگر وہ جُرم تھا تو پھر دوبارہ ہو بھی سکت تھا
جو مجھکو دیکھ کر یارو بدل لیتا ہے راہ اپنی
میرے ٹوٹے ہوئے دل کا سہارا ہو بھی سکتا تھا
ارے ساجد یہ دُنیا ہے یہاں پر مطلبی ہیں سب
تیرے پاس زر ہوتا وہ تمہارا ہو بھی سکتا تھا