گھر

Poet: نادیہ عنبر لودھی By: Nadia Umber Lodhi, Islamabad

 وہ گھر تنکوں سے بنوایا گیا ہے
وہاں ہر خواب دفنایا گیا ہے

مری الفت کو کیا سمجھے گا کوئی
سبق نفرت کا دہرایا گیا ہے

مرے اندر کا چہرہ مختلف ہے
بدن پر اور کچھ پایا گیا ہے

ہوئی ہے زندگی افتاد ایسے
ہوس میں ہر مزا پایا گیا ہے

کہی ایسی ہے عنبر اس کی ہر بات
شکستہ دل کو تڑپایا گیا ہے

Rate it:
Views: 638
17 Jul, 2018