وہ گھر تنکوں سے بنوایا گیا ہے
وہاں ہر خواب دفنایا گیا ہے
مری الفت کو کیا سمجھے گا کوئی
سبق نفرت کا دہرایا گیا ہے
مرے اندر کا چہرہ مختلف ہے
بدن پر اور کچھ پایا گیا ہے
ہوئی ہے زندگی افتاد ایسے
ہوس میں ہر مزا پایا گیا ہے
کہی ایسی ہے عنبر اس کی ہر بات
شکستہ دل کو تڑپایا گیا ہے