گھٹن سی ہونے لگی اس کے پاس جاتے ہوئے

Poet: اظہر اقبال By: ہمید, Lahore

گھٹن سی ہونے لگی اس کے پاس جاتے ہوئے
میں خود سے روٹھ گیا ہوں اسے مناتے ہوئے

یہ زخم زخم مناظر لہو لہو چہرہ
کہاں چلے گئے وہ لوگ ہنستے گاتے ہوئے

نہ جانے ختم ہوئی کب ہماری آزادی
تعلقات کی پابندیاں نبھاتے ہوئے

ہے اب بھی بستر جاں پر ترے بدن کی شکن
میں خود ہی مٹنے لگا ہوں اسے مٹاتے ہوئے

تمہارے آنے کی امید بر نہیں آتی
میں راکھ ہونے لگا ہوں دئیے جلاتے ہوئے

Rate it:
Views: 368
20 Jul, 2022