گیا زمانہ شناسائی کا
Poet: سید شاہد جیلانی By: Sayed Shahid Jilani, Ghotkiگیا زمانہ شناسائی کا، محبت کا
خلوص تھا جو نگاہوں سے عیاں ھوتا تھا
زباں سے آتی تھی اپنائیت کی خوشبو بھی
نہ ماتحت کوئی رشتہ غرض کا ھوتا تھا
تھا بہت قیمتی اپنوں کا ایک آنسو بھی
رویے جلد ہی لوگوں کے کیوں بدلتے ہیں
کہ جیسے بادشاہ پیرہن بدلتے ہیں
گیا زمانہ شناسائی کا، محبت کا
عظیم تر جو زمانے تھے، فسانے ٹھرے
کہ جب دلوں میں رفاقت تھی اور محبت تھی
لگے ہیں اِھلِ وفا کی زباں پہ وہ پہرے
کہ جن میں کل کوئی حکمت تھی نہ صداقت تھی
اگر ضمیر آج کا کوئی انساں ھوتا
پشیماں ھوتا دیکھ کر جو وہ انساں ہوتا
گیا زمانہ شناسائی کا، محبت کا
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






