گیا زمانہ شناسائی کا، محبت کا
خلوص تھا جو نگاہوں سے عیاں ھوتا تھا
زباں سے آتی تھی اپنائیت کی خوشبو بھی
نہ ماتحت کوئی رشتہ غرض کا ھوتا تھا
تھا بہت قیمتی اپنوں کا ایک آنسو بھی
رویے جلد ہی لوگوں کے کیوں بدلتے ہیں
کہ جیسے بادشاہ پیرہن بدلتے ہیں
گیا زمانہ شناسائی کا، محبت کا
عظیم تر جو زمانے تھے، فسانے ٹھرے
کہ جب دلوں میں رفاقت تھی اور محبت تھی
لگے ہیں اِھلِ وفا کی زباں پہ وہ پہرے
کہ جن میں کل کوئی حکمت تھی نہ صداقت تھی
اگر ضمیر آج کا کوئی انساں ھوتا
پشیماں ھوتا دیکھ کر جو وہ انساں ہوتا
گیا زمانہ شناسائی کا، محبت کا