ھنساتی ہے محبت تو رلاتی بھی ہے محبت
رنگ جانے کیسے کیسے دکھاتی ہے محبت
شہرت ہے محبت تو دولت بھی ہے محبت
حسن کے بازار میں بڑا نچاتی ہے محبت
اقرار ہے محبت تو انکار بھی ہے محبت
دل کو بے قرار بھی تو کر جاتی ہے محبت
انتظار ہے محبت تو دیدار بھی ہے محبت
ہوتے ہوتے حد سے بڑھ جاتی ہے محبت
آباد ہے محبت تو برباد بھی ہے محبت
پھر آنکھوں سے کیسے آنسو برساتی ہے محبت
مندر میں ہے محبت تو مسجد میں بھی ہے محبت
ٹھان لے اگر تو خدا سے بھی لڑ جاتی ہے محبت
محبت کی آگ سے بچا لے دامں اے تنویر
رب کی قسم بہت دل دکھاتی ہے محبت