آنکھوں میں سنہری خواب لے کے
ہاتھوں میں کِھلتے گَلاب لے کے
جلو میں بانکپن اور بےحجابی
نگاہوں میں عیاں حجاب لے کے
کوئی نِکلا ہے صحرا کے سفر پہ
ہزاروں سینکڑوں سراب لے کے
نہ جانے کس جگہ قیام ہو گا
چلا کچھ دانے اور کچھ آب لے کے
جھلک دِکھلا کے اوجھل ہو گیا ہے
یہیں روپوش ہے نقاب لے کے
آنکھوں میں سنہری خواب لے کے
ہاتھوں میں کِھلتے گَلاب لے کے