ہاں یہ بھی سچ ہے تیری یاد کے بھی قابل نہیں
تجھی کو بھول جاؤں اِسقدر بھی میں پاگل نہیں
دل ریش‘خوں ریز‘اعصاب شکن بھی ہے تُو
ہاں!یہ سبھی ہیں نام تیرے مگر قاتل نہیں
مانا کہ بڑھا کر دیتی ہوں تیری خصلتوں سے نام تجھے
مگر میں تیری سوا کہوں اِس حد تک باطل نہیں
لاحاصل ہوئیں اُجڑی زندگی کی سانسیں بھی
تب جا کے یہ جانا میں نے‘تُو میرا حاصل نہیں
وہ تو کچھ نہیں ہے جس بِنا پر حریف ہو میرے
اُسے تم تو محبّت کا نام نہ دو کہ وہ کامل نہیں
یہ اور بات ہے کہ شاید جیوں تیرے خیالوں میں
مگر خوش فہمی کو ترک کر دے تُو میری منزل نہیں
تیری فُرقت‘تیرا وصل‘تیرااحساس سبھی تیرا غم ہے
بس اِک تُو ہے جو تیرے غم میں شامل نہیں