ہجر غم و ملال میرا ہے
پیار تو بے مثال میرا ہے
کر دو واپس یہ مال میرا ہے
جو پڑا ہے یہ جال میرا ہے
دیکھ کر رو پری ہے ماں میری
آ گیا آج لال میرا ہے
چھوڑ کے جب سے تم گئے ہومجھے
تب سے جینا محال میرا ہے
تم نے تو ہے بھلا دیا مجھ کو
اب برا تو یہ حال میرا ہے
زیست غربت میں بسر ہو رہی ہے
جو ہوا ہے کمال میرا ہے
کام کوئی نہیں ہے مشقت کا
جسم سارا نڈھال میرا ہے
تم نے من مانی اپنی ہی کر لی
نہ رکھا کچھ خیال میرا ہے
بیت جائے گا اب یہ مشکل سے
تو بھی تو ہم خیال میرا ہے
جیسے تیسے گزار لوں گا میں
آنے والا تو سال میرا ہے
تیرے رنگ میں گیا ہے جو یہ ڈھل
حسن تیرا جمال میرا ہے
دوستی کا اثر ہے دو نوں میں
رعب تیرا جلال میرا ہے
کب تلک تم رلائو گے ہم کو
آج تم سے سوال میرا ہے
کردو شہزاد اب تو واپس تم
پاس تیرے جو مال میرا ہے