ہجر کا وصل کی شب سے ہے گماں کیوں، بول
پاس ہو کر بھی نہیں تُم ہو یہاں کیوں، بولو؟
بات مشکل تھی جو آسانی سے کہہ دی تُم نے
ہو نہیں پائی وہ چہرے سے عیاں کیوں، بولو؟
میں وفاوں پہ تری شک تو نہیں کر سکتا
کوچہٴ غیر میں قدموں کے نشاں ، کیوں بولو؟
حال دل اُس کو سنانے کا ارادہ کر کے
کہنے لگتا ہوں، نہیں ہوتا بیاں کیوں، بولو؟
یوں تو کہتے ہو کہ دوری نہیں حائل کوئی
سات پردوں میں یوں رہتے ہو نہاں، کیوں، بولو؟
مان لیتا ہوں کہ اظہر ہو موٴحد لیکن
دل میں پھر بھی ہے یہ تصویر بتاں ، کیوں بولو