ہجر کی زد میں ستاروں کو کبھی دیکھا ہے

Poet: سدرہ سبحان By: Sidra Subhan, Kohat

ہجر کی زد میں ستاروں کو کبھی دیکھا ہے
زندگی! دشت کے ماروں کو کبھی دیکھا ہے

لوگ موسم کی طرح آتے چلے جاتے ہیں
آنکھ میں قید نظاروں کو کبھی دیکھا ہے

انکی مٹھی میں دعاٶوں کے سوا کچھ بھی نہیں
اجڑے ویران مزاروں کو کبھی دیکھا ہے

کسطرح ٹوٹ کہ پت جڑ سے گلے ملتے ہیں
نٸے موسم کی بہاروں کو کبھی دیکھا ہے

یار مخلص ہوں تو خوشیوں کی ہوا چلتی ہے
مرے اشکوں کی قطاروں کو کبھی دیکھا ہے

انکا شکوہ ہے کہ صدیق نہیں ملتے یہاں
تم نے اس شہر میں غاروں کو کبھی دیکھا ہے

آج پھر روزن ِزنداں میں کوٸی چاپ نہیں
ایسی خاموش پکاروں کو کبھی دیکھا ہے

شب دیجور کے ماتھے پہ سحر پھوٹے گی
سدرہ قدرت کے اشاروں کو کبھی دیکھا ہے
 

Rate it:
Views: 886
12 Mar, 2018
More Life Poetry