Add Poetry

ہجر کی وحشتیں اگر آنکھوں میں اُتر جائیگی

Poet: ارسلان حُسینؔ By: Arsalan Hussain, Karachi

ہجر کی وحشتیں اگر آنکھوں میں اُتر جائیگی
تو خوابیں حسرت لیئے آنکھوں سے کدھر جائیگی

جتنی خواہش کو جِلاَ بخشی ہے تُو نے دل میں
دورانِ ہجر تڑپتے ہوئے مر جائیگی

پِروئ ہیں تیری ذات میں خوشیاں اپنی
تُو جو بچھڑے گا تو پھر یہ بھی بکھر جائیگی

تم مجھے بھول بھی جاؤ مگر میری یادیں
تمھارے خیالوں کے محور میں ٹھر جائیگی

آؤ ساتھ چلتے ہیں جہاں تک بھی اب ممکن ہے
پھر الوداع کہہ کر یہ راہیں بچھڑ جائیگی

اُتر جانے دو اپنا عکس میری آنکھوں میں
یہ تمھیں ڈھوڈنے اب خواب نگر جائیگی

رقص کرتی تھی اِک آواز کی سرگم جن میں
وہ سماعتیں خاموشی کی گُونج سے ڈر جائیگی

تمھارے بعد ایک رسوائ ہاتھ تھامے گی
پھر اُدھر جاؤنگا میں بھی وہ جدھر جائیگی

وہ جو خدشات تھے آغازِ سفر سے مجھکو
اب وہ شاید حقیقت میں اُبھر جائیگی

Rate it:
Views: 667
19 May, 2015
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets