ہجومِ شہر میں کیا ڈھونڈیں گمشدہ چہرے
ہوئے ہیں اپنے خدوخال سے جدا چہرے
بہت کرو تو یہ گندم کی فصل لے جاؤ
کہ ہم خراج میں کرتے نہیں ادا چہرے
یہ المّیہ ہے میرے زشت رُو قبیلے کا
ذرا سا حسن ملا ،بن گئے خدا چہرے
لکھا تھا دیس نکالا انہیں کی قسمت میں
جو اپنے شہر کی مٹّی پہ تھے فدا چہرے
محل دریچے میں آئی نہ کوئی شہزادی
صدائیں دیتے رہے رات بھر گدا چہرے