ہر طرف لٹکے ہوۓ چہروں پہ کتبے دِیکھنا
میری قسمت آندھیوں کے صرف رستے دیکھنا
جنِ کی خاطر بن گیا ہے میرا چہرہ اِشتہار
پوُرے کب ہوں قربتوں کے وہ تقاضے دیکھنا
پھول بن کر راستے میں آپ کے بچھ جاؤں گی
ایک دن میری گلی سے بھی گذر کے دیکھنا
ہر طرف پھیلے گی اب خوشبو مرِے افکار کی
چار سوُ ہوں گے مِرے خوابوں کے چرچے دیکھنا
آندھیاں جب ہر طرف محشر بپا کر جائیں گی
چار سوُ تن جائیں گے ہجرت کے خیمے دیکھنا
کھل گئے ہیں کس قدر پھر اس میں بابِ آرزو
شہرِ دِل کے بھی ذرا رک کے خرابے دیکھنا
بھسم ہی کر کے ہی رہیں گےمیرے جسم و جان کو
اِک نہ اِک دِن یہ ترِے لفظوں کے شعلے دیکھنا
کون دیکھے گا تِری نظروں سے عذرا نازؔ کو
ایک اِک کر کے بدل جائیں گے چہرے دیکھنا