ہر اک دیوار ہر اک در ہمارا

Poet: فرحان By: فرحان, Faisalabad

ہر اک دیوار ہر اک در ہمارا
ملیں گر بن نہیں ہے گھر ہمارا

رقابت دور سے کریو ہماری
مقرر شعر ہے دیگر ہمارا

جہاں پر جا کے آمادہ پڑھو ہو
وہاں پر ذکر ہے دن بھر ہمارا

شتابی ہے نہیں ہم کو سخن کی
ہمیں انداز ہے اندر ہمارا

نشاں اپنا نہ پوچھو ہے کدھر تک
ہمارا ہے ادھر اودھر ہمارا

غلامی تم کرو اپنا زماں ہے
حکم نیچے سے ہے اوپر ہمارا

فقیری سے سبکدوشی ملے کب
عدم سے قبل ہے محشر ہمارا

ابانؔ در بہ در یہ چاک جیبی
کسو سے جل گیا بستر ہمارا

Rate it:
Views: 64
01 Sep, 2025